Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

کسی شکستہ دل کی دل جوئی کرنا (داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ ‘ پھلت)

ماہنامہ عبقری - جون 2011ء

باپ نے بیٹے سے یہ واقعہ سنا تو اپنے چھوٹے بیٹے کو بلایا اور بولا زندگی میں ہم سے کوئی نیک کام نہیں ہوسکا اب جائو ٹیکسی کراکے لائو میں کل تک گائوں گائوں جاکر ان کی برادری کا کوئی آدمی تیار نہ ہوا تو پھر تم دونوں کا نکاح ان کی لڑکیوں سے کردوں گا بڑے بیٹے نے اپنے والد کو آکر بتایا کہ ”غریب مزدور کی دونوں لڑکیوں کے سسرال والوں نے ایک روز قبل بارات لے کر آنے سے منع کردیا۔ شادی کو ابھی دو روز باقی تھے کہ کسی حاسد رشتہ دار نے غریب مزدور کی دونوں لڑکیوں کے سسرال میں جاکر جھوٹ بولا کہ لڑکیاں دوسرے لڑکوں سے شادی کرنا چاہتی ہیں اور ان کی مرضی کے خلاف یہاں شادی کرنے پر خودسوزی کیلئے تیارہیں۔ سسرال والوں نے ایک روز قبل بارات لے کر آنے سے منع کردیا‘ غریب مزدور نے اب رشتہ داروں کو بلالیا تھا‘ شادی کی سب تیاریاں کتنی مشکل سے کی تھیں‘ بے چارہ ہچکیوں سے رو رہا تھا۔ باپ نے بیٹے سے یہ واقعہ سنا تو اپنے چھوٹے بیٹے کو بلایا اور بولا زندگی میں ہم سے کوئی نیک کام نہیں ہوسکا اب جائو ٹیکسی کراکے لائو میں کل تک گائوں گائوں جاکر ان کی برادری کو منائوں گا اور اگرانکی برادری کا کوئی آدمی تیار نہ ہوا تو پھر تم دونوں کا نکاح ان کی لڑکیوں سے کردوں گا‘ بتائو تم دونوں تیار ہو‘ دونوں لڑکوں نے کہا اس کی عزت کیلئے ہم دونوں تیار ہیں‘ غریب بہشتی مزدور کے پاس جاکر اس نے اپنا ارادہ ظاہر کیا اور پورے دن کبھی اس گائوں میں کبھی اس گائوں میں ‘ لوگوں کی خوشامد کرتا‘ رات بارہ بجے ایک بیوہ کے دو جوان بیٹوں کا پتہ لگا‘ جاکر ان کو اٹھایا ان کا گھر بنوانے‘ ان کی شادی کا سارا خرچ خود اٹھانے کا وعدہ کیا‘ دونوں لڑکے بہت نیک اور پڑھے لکھے تھے‘ لڑکیاں بھی قرآن اور بہشتی زیور پڑھی ہوئی اور نیک تھیں‘ پہلے رشتے ان کے جوڑ کے نہیں تھے‘ صبح گیارہ بجے اس مزدور کے گھر پہنچے‘ خوش خوش نکاح اور رخصتی ہوئی یہ سب تگ و دو کرنے والا گائوں کا بہت بدنام سمجھا جانے والا ایک انسان تھا۔ بات بات پر گالیاں دینا‘ دین نماز روزہ سے دور‘ اس کو مسجد کے دروازہ تک لانا لوہے کے چنے چبانا تھا‘ ہر آدمی اس کی سخت مزاجی سے ڈرتا تھا‘ لوگوں کی نگاہ میں یہ بات نہ تھی کہ حکیم وخبیر خالق کائنات نے ایسے بدنام زمانہ انسان کے اندر بھی کیسے کیسے جوہر چھپا رکھے ہیں جو کام گائوں کے بڑے صاحب خیر اور صاحب علم نہ کرسکے اس کو اس گئے گزرے سمجھے جانے والے انسان نے کردکھایا۔ اس حقیر کو بار بار یہ خیال ہوتا ہے اور ایک بار اس سے پیشکش بھی کی تھی کہ زندگی میں جوبھی نیکیاں مجھ سے ہوئی ہیں وہ سب تم لے لو اور اپنا یہ کام مجھے دیدو اس حقیر کا گمان ہے کہ یہ کام اس نے بس ایک غریب پر ترس کھا کر اس کی عزت بچانے کیلئے کیا اس میں نام ونمود کا خیال اس کے فہم کی بات بھی نہ تھی۔ اللہ کو اس کی یہ نیکی ایسی پسند آئی کہ آج وہ پکا نمازی ہے جو تہجد گزار ہے اور شاید ہی اس کی کوئی جماعت چھوٹتی ہو۔ کسی مجبور بے بس کے کام آنا‘ کسی کا عیب چھپانا‘ کسی کی عزت بچانا‘ کسی شکستہ دل کی دل جوئی کرنا‘ بلاشبہ ایسی نیکیاں ہیں کہ قدردان رب کائنات کے بازار میں ان کی کیا قیمت لگ جائے کوئی اندازہ نہیں کرسکتا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں معتکف تھے‘ آپ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور سلام کرکے بیٹھ گیا‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کہ میں تمہیں غمزدہ اور پریشان دیکھ رہا ہوں کیا بات ہے‘ اس نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے میں اس وقت پریشان ہوں کہ اس کا مجھ پر حق ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اس قبر اطہر والے کی عزت کی قسم میں اس حق کے ادا کرنے پر قادر نہیں‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا کیا میں ان سے تیری سفارش کروں‘ انہوں نے عرض کیا جیسا آپ مناسب سمجھیں‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ یہ سن کر جوتا پہن کر مسجد سے باہر تشریف لائے اس شخص نے عرض کیا کہ آپ اپنا اعتکاف بھول گئے‘ فرمایا بھولا نہیں ہوں بلکہ میں نے اس قبراطہر والے صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور ابھی زمانہ کچھ زیادہ نہیں گزرا یہ لفظ کہتے ہوئے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے کہ جو شخص اپنے بھائی کے کسی کام میں چلے پھرے اور کوشش کرے اس کیلئے دس برس کے اعتکاف سے افضل ہے اور جو شخص ایک دن کا اعتکاف بھی اللہ کی رضا کے واسطے کرتا ہے تو حق تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں آڑ فرمادیتے ہیں جن کی مسافت آسمان اور زمین کی درمیانی مسافت سے زیادہ چوڑی ہے۔ کاش اللہ کی رضا کی جستجو میں ہم لوگ کسی کے کام آنے کے مواقع تلاش کریں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 280 reviews.